احکام وقف و ہبہ icon

احکام وقف و ہبہ

الرّٰسخون فی العلم
Free
1+ downloads

About احکام وقف و ہبہ

کسی بھی چيز کی اصل کو روک کر رکھنے اور اس میں ہبہ یا وراثت کے تصرف نہ کرنے بلکہ کسی بھی قسم کا تصرف نہ کرنے کو وقف کہا جاتا ہے تاکہ اس چيز کے نفع کو وقف کرنے والے کےارادہ کے مطابق خیر و بھلائی کے کاموں میں صرف کیا جا سکے ۔سب سے بہتر وقف یہ ہے کہ اسے خیر و بھلائی کے کاموں میں وقف کیا جائے۔ اور ہبہ ، ہدیہ اور صدقہ وقف کی ذیلی اقسام ہیں غریبوں اورضرورت مندوں کی مدد کے طریقے ہیں جن کی ترغیب کتاب وسنت میں دلائی گئی ہے ۔ لغوی اعتبار سے اگر کوئی ریئس ، بادشاہ وغیرہ کسی چھوٹے کوکوئی عطیہ دے تواسے ہبہ کہاجاتا ہے جبکہ اگر چھوٹا کسی بڑے کوکچھ نذرکرے تو اسے ہدیہ کہاجاتاہے ۔ اصطلاح میں ہبہ ایک شخص کا دوسرے کوجائیداد منقولہ یا غیرمنقولہ کا فوری اور بلامعاوضہ مالک بنا دینے اورشی موہوبہ کےحق ملکیت سےدستبردار ہونے کا نام ہبہ ہے۔ ہبہ کا لفظ ایک مخصوص اصطلاح فقہ کے طور پر عہدنبوی ہی میں بکثرت استعمال ہونے لگا تھا۔ متاخر عہد فقہاء نےشرح وبسط سےاس کےتفصیلی احکام بیان کیے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’احکام وقف وہبہ ‘‘شیخ الحدیث مولانامحمد علی جانباز ﷫ کی تصنیف ہے ۔یہ رسالہ انھوں نے 1987ء میں لاہور ہائیکورٹ کووقف کےمتعلق درپیش معاملہ پر تحریر کی ۔کیونکہ وکلا حصرات نے مولانا سے وقف ،ہبہ کے متعلق کتاب وسنت کی روشنی میں معلومات طلب کی تھیں اور مولاناجانباز﷫ نے اس رسالہ میں تین مسائل (وقفہ ، ہبہ ، شفعہ ) متعلق کتاب وسنت کی روشنی میں تفصیلی مواد جمع کر کے وکلا کے سامنےپیش کیا ۔ بعد ازاں اسے کتابی صورت میں بھی شائع کردیا گیا تاکہ عوام الناس اور وکلاء حضرات اس سے مستفید ہوسکیں۔(م۔ا).

احکام وقف و ہبہ Screenshots