دعائے مشلول یا دعائے "الشاب الماخوذ بذنبہ"، یہ دعا امام علی(ع) سے نقل کی گئی ہے، آپ نے اس دعا کی تعلیم ایسے جوان کو دی کہ جس کا ہاتھ اپنے والد کی بد دعا سے فلج ہو گیا تھا اور فرمایا جب بھی با ایمان شخص اللہ تعالی کو خالصانہ طور پر اس دعا کے وسیلے سے پکارے گا، اس کی دعا مستجاب ہو گی۔
دعا کا شان نزول
امام حسین(ع) نقل فرماتے ہیں کہ ایک رات اپنے والد گرامی کے ہمراہ خانہ کعبہ کے طواف میں مشغول تھا کہ ایک جوان کے رونے کی آواز سنی۔ میرے والد نے مجھے اس آواز کی طرف جانے کو کہا۔ ایک خوبصورت جوان کو روتے اور دعا کرتے دیکھا اور اسے امام(ع) کے پاس لے آیا۔ اس نے اپنا ماجرا اس طرح بیان کیا:
اپنے وقت کو خوشی میں گزارنے والا نوجوان تھا اور میرے والد اس موضوع سے سخت پریشان تھے۔ ایک دن میں نے اپنے والد کے پیسے ان کی اجازت کے بغیر اٹھا لئے اور انہیں مارا، ان کا دل ٹوٹ گیا اور انہوں نے مکہ کے سفر کے دوران مجھے بد دعا دی۔ اسی وقت میرا ہاتھ شل ہو گیا اس کے بعد کئی سال ہو گئے ہیں کہ میں رو رو کر اپنے والد کو راضی کرنے کی کوشش کر رہا تھا اب وہ راضی ہوئے اور اس سال دوبارہ میرے ساتھ مکہ آ رہا تھے تا کہ میرے لئے خدا سے شفا طلب کریں لیکن راستے میں ہی وفات پا گئے اور میں اکیلا مکہ آیا ہوں۔
میرے والد گرامی نے اس جوان کو بشارت دی کہ تمہیں شفا ملنے کا وقت آ گیا ہے اور یہ دعا جو کہ حضور(ص) سے سیکھی تھی اسے سکھائی اور اس کی حاجت پوری ہونے کے لئے کچھ شرائط بیان فرمائے۔ [5]
دعا کا مضمون
اور آخر میں حق تعالیٰ کو اس کے بعض ناموں کی قسم دے کر اور قرآن کی آیات کا ذکر کر کے، شخص اس سے اپنی حاجات کو طلب کرتا ہے اور محمد و آل محمد پر صلوات بھیج کر ختم کرتا ہے : أَنَا أَسْأَلُكَ يَا إِلَهِي وَ أَدْعُوكَ يَا رَبِّ وَ أَرْجُوكَ يَا سَيِّدِي وَ أَطْمَعُ فِي إِجَابَتِي يَا مَوْلايَ كَمَا وَعَدْتَنِي وَ قَدْ دَعَوْتُكَ كَمَا أَمَرْتَنِي فَافْعَلْ بِي مَا أَنْتَ أَهْلُهُ يَا كَرِيمُ وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَ صَلَّى اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ أَجْمَعِينَ۔ امام علی(ع) نے فرمایا اس دعا میں اسم اعظم کا ذکر ہوا ہے۔
روایت میں بیان ہوا ہے کہ اس دعا کو وضو کے بغیر نہیں پڑھنا چاہیے۔
حوالہ جات
1- مہج الدعوات ص۱۵۱
2- بلد الامین، ص۳۳۷
3- بحار الانوار، ج۹۲ ص۲۸۲
4- "وہ جوان جو اپنے گناہ کی سزا میں گرفتار ہوا تھا"
5- بحارالانوار ج۹۲ ص۲۸۲
دعا کا شان نزول
امام حسین(ع) نقل فرماتے ہیں کہ ایک رات اپنے والد گرامی کے ہمراہ خانہ کعبہ کے طواف میں مشغول تھا کہ ایک جوان کے رونے کی آواز سنی۔ میرے والد نے مجھے اس آواز کی طرف جانے کو کہا۔ ایک خوبصورت جوان کو روتے اور دعا کرتے دیکھا اور اسے امام(ع) کے پاس لے آیا۔ اس نے اپنا ماجرا اس طرح بیان کیا:
اپنے وقت کو خوشی میں گزارنے والا نوجوان تھا اور میرے والد اس موضوع سے سخت پریشان تھے۔ ایک دن میں نے اپنے والد کے پیسے ان کی اجازت کے بغیر اٹھا لئے اور انہیں مارا، ان کا دل ٹوٹ گیا اور انہوں نے مکہ کے سفر کے دوران مجھے بد دعا دی۔ اسی وقت میرا ہاتھ شل ہو گیا اس کے بعد کئی سال ہو گئے ہیں کہ میں رو رو کر اپنے والد کو راضی کرنے کی کوشش کر رہا تھا اب وہ راضی ہوئے اور اس سال دوبارہ میرے ساتھ مکہ آ رہا تھے تا کہ میرے لئے خدا سے شفا طلب کریں لیکن راستے میں ہی وفات پا گئے اور میں اکیلا مکہ آیا ہوں۔
میرے والد گرامی نے اس جوان کو بشارت دی کہ تمہیں شفا ملنے کا وقت آ گیا ہے اور یہ دعا جو کہ حضور(ص) سے سیکھی تھی اسے سکھائی اور اس کی حاجت پوری ہونے کے لئے کچھ شرائط بیان فرمائے۔ [5]
دعا کا مضمون
اور آخر میں حق تعالیٰ کو اس کے بعض ناموں کی قسم دے کر اور قرآن کی آیات کا ذکر کر کے، شخص اس سے اپنی حاجات کو طلب کرتا ہے اور محمد و آل محمد پر صلوات بھیج کر ختم کرتا ہے : أَنَا أَسْأَلُكَ يَا إِلَهِي وَ أَدْعُوكَ يَا رَبِّ وَ أَرْجُوكَ يَا سَيِّدِي وَ أَطْمَعُ فِي إِجَابَتِي يَا مَوْلايَ كَمَا وَعَدْتَنِي وَ قَدْ دَعَوْتُكَ كَمَا أَمَرْتَنِي فَافْعَلْ بِي مَا أَنْتَ أَهْلُهُ يَا كَرِيمُ وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَ صَلَّى اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ أَجْمَعِينَ۔ امام علی(ع) نے فرمایا اس دعا میں اسم اعظم کا ذکر ہوا ہے۔
روایت میں بیان ہوا ہے کہ اس دعا کو وضو کے بغیر نہیں پڑھنا چاہیے۔
حوالہ جات
1- مہج الدعوات ص۱۵۱
2- بلد الامین، ص۳۳۷
3- بحار الانوار، ج۹۲ ص۲۸۲
4- "وہ جوان جو اپنے گناہ کی سزا میں گرفتار ہوا تھا"
5- بحارالانوار ج۹۲ ص۲۸۲
Show More